داماد کو زکوٰة دینا

Darul Ifta mix

داماد کو زکوٰة دینا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا داماد مدرسہ میں درس نظامی کی تعلیم حاصل کرر ہا ہے، وہ اپنے بھائی کی زیر کفالت ہے جو کہ ملک سے باہر کاروبار کرتے ہیں اور اس کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں، میں نے روزانہ صدقہ کی کچھ رقم100 روپے مقررکی ہے جو کہ میں روزانہ کی نیت کرکے پورے مہینے کی رقم3000 روپے پیشگی صدقہ کر دیتا ہوں، کیوں کہ مصروفیات کی وجہ سے ہر روز ادا کرنا مشکل ہوتا ہے ،کیا میں صدقہ کی رقم اپنے داماد کو دے سکتا ہوں؟ علاوہ ازیں سالانہ زکوٰة کی رقم بھی اگر ہو، تو کیا اس کو دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اگر زکوٰة اور صدقات کی رقم اپنے داماد کو دینا درست ہے، تو کیا اس کو دینا افضل ہے یا پھر کہیں اور دینا افضل ہے؟ راہ نمائی فرمائیں، نوازش ہو گی۔

جواب

صورت مسئولہ میں داماد کو صدقہ کی رقم دینا درست ہے، اگر پورے مہینہ کے صدقہ کی رقم یکمشت ادا کر دی جائے، تب بھی درست ہے۔

اسی طرح زکوٰة کی رقم بھی داماد کو دینا درست ہے، بلکہ افضل ہے، بشرطیکہ داماد سید اور صاحب نصاب ( یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کا مالک) نہ ہو، اگر داماد صاحب نصاب ہے تو اس کو زکوٰة دینا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 157/94