حکومت کا بعض ملازمین کو حج کروانا

حکومت کا بعض ملازمین کو حج کروانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ حکومت پاکستان قومی خزانے سے بعض عمالِ حکومت کو حج وعمرہ کے لیے بھیجتی ہے توحکومت کا یہ طریقہ آیا قرآن وسنت کی روشنی میں جائز ہے؟

جواب

حکومت کے ہاں رقوم کی مختلف مدات ہوتی ہیں، جو مختلف رفاہی کاموں میں خرچ کرتی ہے: جیسے تعمیرات کی مد، اسکول کالجوں کی مد، ہسپتالوں کی مد وغیرہ، اسی طرح حکومت نے ایک مد یہ بنائی ہے کہ بعض لوگوں کو حج او رعمرہ کرائے، لہٰذا اس واسطے مختلف محکموں سے چند افراد کو کسی خاص اصول کے تحت جیسے قرعہ اندازی سے یا کوئی مقابلہ کراکر اول، دوم اور سوم آنے والے کو یا ملازمت میں زیادہ وقت گزارنے پر یا کوئی اچھی کار کردگی وغیرہ کی بنیاد پر ان کو حج یا عمرہ پر بھیج دیتی ہے اس میں حرج نہیں،البتہ سرکاری محکموں کے ملازمین کے علاوہ جو لوگ محض حکومت کے پسندیدہ افراد ہونے کی بناء پر بغیر استحقاق کے حج پر بھیجے جاتے ہیں، ان پر اگر زکوٰۃ فنڈ سے رقم خرچ کی جاتی ہے تو یہ قطعاً حرام ہے، اگر ٹیکس وغیرہ کی رقم سے بھیجاجاتا ہے تو بھی درست نہیں کیوں کہ عوام اس غرض کے لیے ٹیکس جمع نہیں کرواتے کہ غیر مستحق اور صاحبِ حیثیت لوگوں کو محض حکومت سے وابستگی کی بناء پر حج پر بھیجا جائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی