حقدار نہ ہونے کے باوجود بیوہ کا دھوکے سے پنشن لینا

Darul Ifta mix

حقدار نہ ہونے کے باوجود بیوہ کا دھوکے سے پنشن لینا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک سرکاری ملازم مرگیا جس نے ورثاء میں ایک بیوہ چھوڑی اور وہ اس کی پنشن لیتی رہی،لیکن حکومت کا ضابطہ یہ ہے کہ میت کی پنشن بیوہ کو تب ملے گی ،جب تک وہ دوسرا نکاح نہ کرے اور اگر وہ دوسرا نکاح کرے، تو اس کی پنشن ختم ہوجاتی ہے ،اب اس نے چپکے سے دوسرا نکاح کیا ہے ،لیکن اب بھی پنشن لیتی ہے،تو کیا یہ پنشن لینا اس کے لئے جائز ہے؟اس کا شوہر ایک مسجد کا امام ہے ،اس کو معلوم بھی ہے کہ میری بیوی دھوکے سے یہ پنشن لیتی ہے،اس کے باوجود  وہ اس کو روکتا نہیں،بلکہ الٹا وہ پنشن خود بھی استعمال کرتا ہے، تو کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟

جواب

: صورت مذکورہ میں اس عورت کے لئے نکاحِ ثانی کے بعد پنشن لینا جائز نہیں، اور ایسی صورت میں اس کے شوہر کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے،بشرطیکہ شوہر اپنی بیوی کے اس فعل پر راضی ہو اور اس نے منع بھی نہ کیا ہو،اور اگر اس نے منع کیا یا اس کے فعل پر راضی نہیں اور شوہر یہ رقم خود استعمال بھی نہیں کرتا ،تو اس کی اقتداء بلاکراہت درست ہوگی۔

وفي شرح فتح القدیر:

قوله :(ويكره تقديم العبد والفاسق)۔۔۔۔۔۔ قال أصحابنا لا ينبغي أن يقتدي بالفاسق إلا في الجمعة لأن في غيرها يجد إماما غيره اه يعني أنه في غير الجمعة بسبيل من أن يتحول إلى مسجد آخر ولا يأثم في ذلك ذكره في الخلاصة وعلى هذا فيكره في الجمعة إذا تعددت إقامتها في المصر على قول محمد وهو المفتي به لأنه بسبيل من التحول حينئذ.(کتاب الصلوٰة،باب الإمامة:1/359،ط:دارالکتب العلمية).

وفي قاضي خان:

ویصح الاقتداء بأهل الأهواء إلا الجهمية والقدرية۔۔۔۔۔۔۔أما من سواهم یجوز الاقتداء بهم ویکرہ وکذا الاقتداء، بمن کان معروفا باکل الربا والفسق.(کتاب الصلوٰة،فصل:فیمن یصح الاقتداء به وفیمن لایصح:1/59، ط:دارالفکر) ۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر:170/21