حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی مہر نبوت

Darul Ifta mix

حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی مہر نبوت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی مہر نبوت کمر میں تھی اور پوشیدہ تھی ،برخلاف دجّال کے کہ اس کی مہر پیشانی پر ہوگی اور بارز (واضح ) ہوگی؟

جواب

حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی مہر نبوت پیٹھ پر تھی ،گوشت کے ٹکڑے کی مانند  جوا بھرا ہوا تھا،بخلاف دجّال کے وہ تو مہر نبوت نہیں ہوگی، بلکہ حدیث میں یہ مذکور ہے کہ اس کے دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہو گا۔ اور یہ بھی ملحوظ ہو کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی مہر نبوت معجزہ کے طور پر تھی، بخلاف دجّال کے اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہو گا۔

لمافي الشمائل:
''عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ الْخَاتَمَ بَیْنَ کتفی رسول الله صَلَّی الله عَلَیْہِ وَسَلَّم َ غُدَّۃً حَمْرَاء َ مِثْلَ بَیْضةِ الحمامة.''
''عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ الْعَوَقِیِّ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ عَنْ خَاتَمِ رَسُولِ الله صَلَّی الله عَلَيه وَسَلَّم َ؟ یَعْنِی خَاتَمَ النُّبُوَّۃِ فَقَالَ:کَانَ فِی ظهرہِ بَضْعةٌ ناشزۃ.'' (شمائل ترمذی:٢۔٣، باب، ماجاء فی خاتم النبوۃ، سعید)
وفي مشکوٰۃ المصابیح:

''عَن عَبْدُ الله ِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّی الله  عَلَیه وَسَلَّمَ: إِنَّ الله لَا یَخْفَی عَلَیْکُمْ إِنَّ الله َ تَعَالَی لَیْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّ الْمَسِیحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَیْنِ الْیُمْنَی کَأَنَّ عَیْنهُ عنبة طافية.'' (کتاب الفتن، باب، العلامات بین یدی الساعةوذکرالدجال،٤٧٢/٢،قدیمی). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 08/381