کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا نائی کی دکان کھول کر اس میں ملازم رکھوا کر کمائی کرنا جائز ہے یا نہیں؟ جبکہ وہ خود بالوں کی کٹنگ نہیں کرتا، ملازم کرتے ہیں اور وہ ان کو تنخواہ دیتا ہے؟
نائی کی کمائی دو طرح کی ہے:
ایک تو جائز کام کی اجرت ہے، مثلا: کسی کا سر مونڈھنا، یا جائز قسم کے بال وغیرہ بنوائے تو یہ جائز ہے۔
دوسری صورت جو ناجائز ہےوہ یہ کہ داڑھی منڈانا اور اس کی اجرت لینا، اس قسم کی کمائی ناجائز ہوگی، کیونکہ شریعت کی رو سے ناجائز کام کی کمائی بھی ناجائز ہوتی ہے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/66