جوانی کی عمر میں کسی عورت کا دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم

جوانی کی عمر میں کسی عورت کا دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت نے اپنا دودھ گلاس میں رکھا تھا تاکہ اس کو کسی ایسے مقام میں دبا دیا جائے جہاں اس کی بے حرمتی نہ ہو،اس عورت کی بھانجی نے جو کہ اس وقت جوان تھی دانستہ یا غیر دانستہ طور پر دودھ پی لیا اور پیتے ہی فورا الٹی ہوگئی، جس لڑکے کی پیدائش کا دودھ تھا اس کا بڑا بھائی (جو کہ اس بچہ سے تیرہ سال بڑا ہے) اس لڑکی سے شادی کرنا چایتا ہے اور لڑکی نے بھی خود اس کا اظہار کیا ہے،ان کے مرشد نے اس شادی کی اجازت اس بناء پر دی ہے کہ:
٭…ایک تو وہ دودھ چھٹی پشت کے بچے کاتھا۔
٭…اس نے اس بچے کے ساتھ چھاتی کو منہ لگا کر نہیں پیا۔
٭…اس میں  کسی کی رضا مندی شامل نہیں تھی، نہ لڑکی کی ماں کی، نہ لڑکے کی ماں کی۔
اب اس صورت میں کیا حکم ہے؟ رضاعت ثابت ہوئی کہ نہیں؟ شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

اس صورت میں حرمت رضاعت ثابت نہ ہوگی، کیونکہ مدت رضاعت دو یا اڑھائی سال ہے اس سے زیادہ عمر میں دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی، لہذا ان کی شادی آپس میں جائز ہے۔
لما في الهداية:
’’وإذا مضت مدة الرضاع لم يتعلق بالرضاع تحريم لقوله عليه الصلاة والسلام لا رضاع بعد الفصال‘‘.(كتاب الرضاع:350/2)
(وكذا في العالمگیرية: كتاب الرضاع: 42/2)
وفي در المختار:
’’هو حولان ونصف عنده وحولان فقط عندهما الخ... (ويثبت التحريم) في المدة فقط...أما بعدها فإنه لا يوجب التحريم‘‘. (باب الرضاع: 404/2).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:02/58)