جبری اور اختیاری پروایڈنٹ فنڈ(جی پی فنڈ) اور اس پر ملنے والے منافع کا حکم وغیرہ

Darul Ifta mix

جبری اور اختیاری پروایڈنٹ فنڈ(جی پی فنڈ) اور اس پر ملنے والے منافع کا حکم وغیرہ

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں گورنمنٹ کا ملازم ہوں، ہماری تنخواہ سے ہر ماہ 30 روپے گورنمنٹ کاٹتی ہے او ران کے کہنے کے مطابق وہ ان روپوں سے کاروبار کرتے ہیں اور ہمیں یہ اختیار ہے کہ ہم ان 30 روپوں سے بڑھا کے جتنے مرضی کرنا چاہیں کرسکتے ہیں اور میں نے ہر مہینے 2000 روپے کٹوانے شروع کر دیے، بعد میں جب علمائے کرام سے پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ یہ روپے کٹوانا تو ٹھیک ہے لیکن اس کے اوپر جو منافع ملتا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے، لیکن جو گورنمنٹ خود کاٹتی ہے تو اس پہ ہم مجبور ہیں تو وہ2000 ہزار روپے میں نے کٹوانے اب بند کر دیے اور دو ہزار روپے سے پہلے پندرہ سو کٹواتا تھا اورایک سال پندرہ سو روپے کٹوائے اور دوسرے سال دو ہزار، تو یہ ٹوٹل ملا کے 42000 روپے ہو گئے اور اس سے پہلے جو گورنمنٹ خود کاٹ رہی تھی وہ منافع سمیت چوبیس سو روپے بنتے ہیں،42000 ہزار کا منافع اور یہ ملا کے ٹوٹل تقریباً48000 ہزار روپے بنتے ہیں، مجھے اس رقم کی ضرورت پڑی تو اس ٹوٹل رقم کا80% نکلواسکتے ہیں جو تقریباً38400 روپے بنتا ہے تو میں نے 38000 نکلوا لیے، کیوں کہ +42000 44400=2400 تو میرے اپنے تھے، میں جو رقم نکلوا رہا تھا وہ یہ تھی ،اس میں سود والی رقم شامل نہیں ہو رہی تھی اور ہم جو رقم نکلواتے ہیں وہ دوبارہ وہی رقم پوری کرنی ہوتی ہے جتنی نکلوائی تھی، مثلاً: میں نے38000 نکلوائے تو میں نے ہر مہینہ کی قسط دے کر یہ پورے کرنے ہیں، البتہ یہ ہمیں اختیار ہوتا ہے کہ کتنے مہینوں میں ہم ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس میں بھی کم از کم قسط 1000 روپے ہے تو میری یہ رقم38 مہینوں میں پوری ہو جائے گی۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ گورنمنٹ ان 1000 روپے کے ساتھ بھی176 روپے زیادہ کاٹ رہی ہے اور وجہ یہ لکھی تھی کہ یہ انٹرسٹ یعنی سود کو پورا کرنے کے لیے کاٹ رہے ہیں، مجھے تو اس کا علم نہیں تھا کہ یہ اوپر6 روپے بھی کٹیں گے اور اس میں ہوں بھی بے اختیار، تو اس میں گناہ گار تو نہیں ہوا اور کیا میں یہ رقم دوبارہ اس طرح نکلواسکتا ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ حکومت ملازمین کی تنخواہوں سے جو کٹوتی جبری کرتی ہے اور اس پر کچھ منافع بھی دیتی ہے تو وہ کٹوتی او رمنافع دونوں لینا جائز ہے اگرچہ حکومت یہ منافع سود کے نام پر دیتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ شرعاً سود نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے ایک تبرع ہے، البتہ جو کٹوتی ملازم اپنے اختیار سے کرواتا ہے او رپھر حکومت اس پر بھی سود کے نام سے کچھ منافع دیتی ہے، تو اس صورت میں وہ کٹوتی لینا تو جائز ہے، لیکن اس پر ملنے والے منافع سے اجتناب کر لینا بہتر ہے، لہٰذا اس کو وصول کرکے صدقہ کردیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی