تیرہ برس کے بچے کا امام بننا

Darul Ifta mix

تیرہ برس کے بچے کا امام بننا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی طالب علم جس کی عمر تیرہ (۱۳) برس ہو اور وہ تراویح پڑھانے کے لیے آگے ہوجائےاور تراویح میں قران سنائےاس کا کیا حکم ہے؟اور کیا مقتدیوں کی نماز ہوجائے گی؟ راہنمائی فرمائیں۔

 

جواب

تیرہ سال کی عمر کے بچے میں اگر بلوغت کی کوئی علامت (احتلام ،خروج منی وغیرہ) پائی جائےتو وہ بالغ شمار ہوگا،اور اگر بالغ ہونے کی کوئی علامت نہ پائی جائےتو اس کی اقتداء میں بالغ افراد کی کوئی بھی نماز درست نہیں ہوگی،خواہ وہ فرض نماز ہو یا تراویح ہو۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 168/305