تشہد میں انگلی کس وقت اٹھانی چاہیے؟

تشہد میں انگلی کس وقت اٹھانی چاہیے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نورالایضاح میں لکھا ہے کہ قعدہ کی حالت میں اشھد ان لا الہ یعنی نفی پر انگلی اٹھائیں گے اور اثبات یعنی الا اللہ پر انگلی رکھیں گے، لیکن میں نے ایک آدمی سے سنا ہے کہ ایک عالم فرما رہے ہیں کہ نفی پر انگلی اٹھا کر پھر نہیں رکھنی چاہیے، اس طرح حدیث پاک میں آیا ہے اس کی وضاحت تحریر فرمائیے۔

جواب

صورت مسئولہ میں لاالہ یعنی نفی پر انگلی اٹھا ئیں گے اور اثبات یعنی الا اللہ پر انگلی رکھیں گے، علامہ شامی نے محیط سے نقل کرکے سنت کہا ہے اور یہی قول امام ابو حنیفہ اور امام محمد رحمہما اللہ کا ہے، جیساکہ فتاویٰ دار العلوم دیوبند (مکمل ومدلل) نے رفع سبابہ کے بارے میں الدر المختار سے نقل کیا ہے :
لما فی الدرالمختار:
’’لكن المعتمد ما صححه الشراح ولا سيما المتأخرون كالكمال والحلبي .... والباقاني وشيخ الإسلام الجد وغيرهم أنه يشير لفعله  عليه الصلاة والسلام، ونسبوه لمحمد والإمام. بل في متن درر البحار وشرحه غررالأذكار المفتى به عندنا أنه يشير. وفي المحيط: أنها سنة ير فعها عند النفي ويضعها عند الإثبات وهو قول أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله وكثرت به الآثار والإخبار فالعمل به أولى‘‘.(در المختار:341/1)
(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند مکمل و مدلل: 188/2).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:03/110