تشہد میں السلام علی النبی پڑھنے کا حکم

تشہد میں السلام علی النبی  پڑھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہر نماز میں تشہد میں اسلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ پڑھا جاتا ہے، لیکن ایک صاحب کہتے ہیں السلام علی النبی پڑھنا بھی درست ہے اور نماز ہو جاتی ہے اور یہ عبداﷲ بن مسعود کا طریقہ ہے ،کیا مذکورہ بالا طریقہ سے نماز ہو جاتی ہے؟

جواب

صورت مذکورہ میں احناف نے عبداﷲ بن مسعود ؓ کی تشہد کو اختیا رکیا ہے، جس میں السلام علیک ایھا النبی کے الفاظ ہیں اور اس میں خطاب حکایات کے طور پر ہے،البتہ اسلام علی النبی پڑھنے سے بھی نماز ہو جاتی ہے،نماز میں کچھ فرق نہیں پڑے گا۔

''عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: کُنَّا إِذَا صَلَّیْنَا خَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: السَّلاَمُ عَلَی جِبْرِیلَ وَمِیکَائِیلَ السَّلاَمُ عَلَی فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ، فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّلاَمُ، فَإِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ، فَلْیَقُلْ: التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ، فَإِنَّکُمْ إِذَا قُلْتُمُوہَا أَصَابَتْ کُلَّ عَبْدٍ لِلَّہِ صَالِحٍ فِی السَّمَاء ِ وَالأَرْضِ، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلَّا اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ .''(صحیح البخاری، کتاب الصلوٰۃ، باب التشھد ١/١١٥، قدیمی).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی