بیوہ عورت کا پرائز بانڈ خریدنا یا سیونگ اکاؤنٹ کھولنا

Darul Ifta mix

بیوہ عورت کا پرائز بانڈ خریدنا یا سیونگ اکاؤنٹ کھولنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں:” میں ایک بیوہ عورت ہوں اور 2 بیٹیوں کی ماں ہوں، ہماری رہائش کرائے کے گھر میں ہے او را سکے ساتھ ساتھ بجلی گیس کے بل او رگھر کے اخراجات اور دونوں بچیوں کی اسکول فیس ، ان تمام اخراجات کو پورا کرنے کے لیے میرا کوئی بھی ذریعہ معاش نہیں ہے ۔ اس لیے میرے ذمے قرض بھی جمع ہو گیا ہے اورمیں قرض ادا کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتی ہوں اس کے ساتھ ساتھ میں نے بطور مضاربت لوگوں کے پاس بھی پیسے رکھوائے تھے لیکن کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا، بعض نے کچھ ماہ بعد پورے پیسے اور بعضوں نے نقصان کے ساتھ پیسے واپس کر دیے ۔ میں خود بھی نوکری کے قابل نہیں ہوں اور میرے دیور اور رشتہ دار وغیرہ بھی میرے اور میری بچیوں کی کفالت سے قاصر ہیں۔ ان تمام مجبوریوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا شریعت مجھے اجازت دیتی ہے کہ میں پرائز بانڈ خرید کر یا بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھول کر اپنا اوراپنی بچیوں کا گزر بسر کر سکتی ہوں؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کے لیے پرائز بانڈ خریدنا یا بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا او راس کے نتیجے میں اضافی رقم حاصل کرنا دونوں ناجائز او رحرام ہیں، کیوں کہ یہ سود ہے اور سود پر الله تعالیٰ نے اتنی سخت وعید فرمائی ہے جو کسی او رگناہ پر نہیں فرمائی ہے یہاں تک کہ سودی کاروبار کو الله تعالیٰ اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے خلاف جنگ کے مترادف قرار دیا ہے، لہٰذا ایسا کرنے سے مکمل اجتناب کیا جائے۔

باقی سوال میں آپ نے اپنے جن حالات او رمشکلات کا ذکر کیا ہے، یقینا ان کے مقابلے میں ان مسلمانوں اور صحابہ کرام رضوان الله تعالیٰ علیہم اجمعین کے حالات بہت زیادہ درد ناک تھے، جن کوخطاب کرکے سود کو حرام کر دیا گیا اور سخت وعیدیں سنائی گئیں، وہ حضرات کئی کئی روز تک فاقہ کرتے تھے، بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو کر گر جاتے تھے ، کپڑا بھی پورے بدن کو چھپانے کے لیے موجود نہیں تھا، نکاح کی خاطر مہر میں دینے کو لوہے کی انگوٹھی تک میسر نہیں آئی، صرف ایک لنگی بدن پر تھی ، اس میں سے آدھی لنگی مہر میں دینے پر آمادہ ہوئے ، خود حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کو ازواج مطہرات کے نفقہ کے لیے جہاد میں کام آنے والی اپنی زرہ یہودی کے پاس رہن رکھنے کی نوبت آئی اوراسی حال میں آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ، ان حالات کے باوجود ان حضرات کو کفار کے مال ودولت کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنے کو بھی منع فرما دیا گیا، اس لیے آپ بھی ان حالات میں صبر سے کام لیں اور الله تعالیٰ کا شکر ادا کرتی رہیں روزی دینا الله تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور کوشش کرکے کسی جائز اور حلال کاروبار میں اپنا پیسہ لگائیں، اسی میں الله تعالیٰ برکت عطا فرمائیں گے۔

فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی