بڑے ٹینک میں گٹر کا پانی شامل ہونے کے بعد اس سے طہارت حاصل کرنے کا حکم

Darul Ifta mix

بڑے ٹینک میں گٹر کا پانی شامل ہونے کے بعد اس سے طہارت حاصل کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سےپورےکراچی میں  بالخصوص ہمارے کمپلیکس میں زیر زمین پانی کے ٹینک میں پڑوس کے کمپلیکس سے مسلسل گندہ پانی شامل ہورہاہے،120فلیٹس کوپینے اورضروریات زندگی پوری کرنے کے لئے اسی ٹینک سے پانی فراہم کیاجاتاہے،ٹینک کی مرمت میں 25روزمزیدلگ جائیں گے،اب ہم شدیدپریشانی کاشکارہیں ،پینے کے لئے 20لیٹر کاکین 70روپے میں دستیاب ہے،کھاناپکانے اورپینے کے لئےہم مجبوراً اتنامہنگاپانی خریدرہے ہیں،مگرباتھ روم ،کپڑے دھونااورنہانااسی  پانی سے کیاجارہاہے،جوکہ ہماری مجبوری ہے۔

اب سوال یہ ہےکہ اگر اسی پانی سے نہانے کے بعدمسجدجاکرتازہ وضوکرلیا،تونمازکی ادائیگی شریعت کے مطابق ہوجائےگی؟نہانے اور کپڑے دھونےکےلئےکوئی اورجگہ نہیں ہے،ناہی اتنازیادہ پانی خریداجاسکتاہے۔مہربانی فرماکررہنمائی فرمادیجیے۔جزاکم اللہ خیراً واحسن الجزاء فی الدارین۔وضاحت:ٹینک کی چوڑائی 10فٹ،لمبائی   27 فٹ اوراونچائی 11فٹ ہے۔

جواب 

اگرپانی کےتین اوصاف(رنگ،بو،ذائقہ)میں سے کوئی ایک وصف نجاست گرنے کی وجہ سے تبدیل ہوجائے،تووہ پانی ناپاک شمارہوگا،اور اس سے کسی قسم کی بھی طہارت حاصل نہیں ہوگی،اگرچہ اس کی مقدارکتنی زیادہ کیوں نہ ہو،لہذاصورت مسئولہ میں  اگرپانی کے تین اوصاف (رنگ ،بو،ذائقہ) میں سے کوئی وصف تبدیل ہوگیا ہو،تووہ پانی ناپاک شمارہوگا،اور اس پانی سے وضو کرنا،نہانااورکپڑے وغیرہ دھونے کے لئےاستعمال کرناجائزنہیں ہوگا،بصورت دیگرجائزہوگا۔

لمافي" البحرالرائق":

"اعلم أن العلماء أجمعوا على أن الماء إذا تغير أحد أوصافه بالنجاسة لا تجوز الطهارة به قليلا كان الماء أو كثيرا، جاريا كان أو غير جــــار. هكذا نقل الإجماع".(كتاب الطهارة:1/137،ط:رشيدية)

وفي "التنويرمع الدر":

"وبتغير أحد أوصافه) من لون أو طعم أو ريح ( ينجس ) الكثير ولو جاريا إجماعا، أما القليل فينجس وإن لم يتغير".(كتاب الطهارة،باب المياه:1/367،ط:رشيدية)

وفي" الهندية":

"الماء الراكد إذا كان كثيرا، فهو بمنزلة الجاري لا يتنجس جميعه بوقوع النجاسة في طرف منه، إلا أن يتغير لونه، أو طعمه، أو ريحه، وعلى هذا اتفق العلماء، وبه اخذ عامة المشايخ- رحمهم الله- كذا في المحيط".(كتاب الطهارة،الباب الثالث:في المياه:1/70،ط:دارالفكر). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 174/214