بچی کا نان ونفقہ مدت گزرنے کے بعد ساقط ہو جائے گا یا نہیں؟

Darul Ifta mix

بچی کا نان ونفقہ مدت گزرنے کے بعد ساقط ہو جائے گا یا نہیں؟

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنی اہلیہ کو تقریباً آٹھ سال پہلے طلاق دے دی تھی اور اس وقت میری ڈیڑھ مہینے کی ایک بچی بھی تھی ، جو اپنی والدہ کے پاس رہی اور میری اہلیہ کی چار سال پہلے دوسری جگہ شادی ہو گئی ، جس کے بعد وہ بچی اپنے نانا کے پاس رہی۔

اب جب بندہ نے اپنی بچی کا مطالبہ کیا، تو بچی کے نانا نے کہا کہ ہم نے جو بچی پر خرچ کیا ہے وہ خرچہ دو اور اس میں وہ ہر دن کے خرچے کا حساب کرکے تقریباً اسی، چراسی ہزار روپے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا بچی کے ناناکو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بچی پر کیے ہوئے خرچے کا مجھ سے مطالبہ کریں؟ اگر ہے تو کس اعتبار سے مجھے خرچ دینا پڑے گا؟

جواب 

واضح رہے کہ جب تک بچے کمانے کے قابل نہ ہو جائیں ، اس وقت تک ان کا خرچ باپ کے ذمے واجب ہے ( چاہے اس عرصے میں وہ باپ کے پاس ہوں یا علیحدہ، بہر دو صورت یہی حکم ہے)

سابقہ مدت کے دوران آپ نے چوں کہ بچی کا خرچ ادا نہیں کیا جس کی بنا پر ترکِ واجب کا گناہ ہوا، لہٰذا اب فوری طور پر توبہ واستغفار کرکے آئندہ کے لیے بچی کا خرچ ادا کرنے کی فکر کریں ، ( جب تک رشتہ ازدواج سے منسلک نہ ہو جائے)۔

رہی یہ بات کہ سابقہ مدت کے دوران جو خرچ آپ نے ادا نہیں کیا اب اس کی ادائیگی آپ کے ذمے باقی ہے یا نہیں ؟ تو اس بارے میں شریعت مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ اس خرچ کی ادائیگی اب آپ کے ذمے باقی نہیں رہی ، مدت گزر جانے کے بعد یہ خرچ ساقط ہو چکا ہے، شریعت مطہرہ کی رو سے اب آپ سے اس خرچ کے مطالبے کا حق کسی کو بھی حاصل نہیں ہے، نہ بچی کے نانا کو او رنہ ہی کسی او رکو، باقی بچی کا جو خرچہ نانا یا کسی اور نے برداشت کیا ہے، اس کا اجر وثواب ان کو ملے گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی