بدعت کی تعریف اور اس کا حکم

Darul Ifta mix

بدعت کی تعریف اور اس کا حکم

سوال

بدعت کسے کہتے ہیں ؟ اس کو اپنانے والے کے باے میں کیا وعیدیں ہیں؟ معاشرے میں عبادات ومعاملات کے متعلق کون سی معروف بدعتیں ہیں تاکہ ان سے اجتناب کیا جاسکے؟

جواب 

 جو چیز رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے معروف ومنقول ہے ، اس کے خلاف کا اعتقاد رکھنا، ضد وعناد کے ساتھ نہیں، بلکہ کسی شبہ کی بنا پر بدعت کہلاتا ہے ۔
حدیث شریف میں وارد ہے کہ ہر بدعت جہنم میں لے جانے والی ہے ایک اور روایت میں وارد ہے کہ ہر بدعت گمراہی ہے، ایک روایت میں وارد ہے کہ جو شخص دوسروں کو گمراہی کی طرف بلائے تو اس کو ان لوگوں کی مثل گناہ ہو گا جو اس کی اتباع کریں گے، (لیکن) ان لوگوں کے گناہ میں کچھ بھی کمی نہ ہو گی ، نیز دیگر کئی احادیث شریفہ میں بھی بدعت کو اختیار کرنے کی مذمت وارد ہوئی ہے۔
ماقبل میں جو بدعت کی تعریف ذکر کی گئی ہے، اس سے معلوم ہو گیا کہ ہر وہ چیز جو رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے معروف ومنقول نہ ہو ، کسی شبہ کی بنا پر اس کو دین سمجھ کر کر نا، بدعت کہلاتا ہے چاہے وہ عبادات سے متعلق ہو یا معاملات سے متعلق ہو ، لہٰذا کسی بھی ایسی عبادت یا معاملے، جس کے بارے میں شبہ ہو او ریقینی طور پر یہ معلوم نہ ہو کہ آیا یہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہے یا نہیں، کو سر انجام دینے سے قبل علمائے حقہ سے اس کی مکمل تحقیق کر لی جائے، پھر اس پر عمل کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی