ایڈوانس زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم

Darul Ifta

ایڈوانس زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان کے مہینہ میں زکوٰۃ نکالنی ہے اور اس کے لیے میں بہت پریشان ہوں اور زکوٰۃ بھی لازمی نکالنی ہے،لہٰذا زکوٰۃ کس طرح نکالی جائے، زکوٰۃ ایڈوانس میں بھی دی جاسکتی ہے یا نہیں؟

جواب

ایڈوانس زکوٰۃ دینا جائز ہے، اور زکوٰۃ کے ادا کرنے کے لیے شریعت نے کوئی مہینہ مقرر نہیں کیا ہے، بلکہ جس وقت سے نصاب کا مالک ہوا اسی وقت سے لے کر سال پورا ہونے پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے،اس میں بہتر یہ ہے کہ فوراً زکوٰۃ ادا کر دی جائے، لیکن اگر زکوٰۃ ادا کرنے میں تاخیر کر دی تو بھی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔
إن قدم الزکاۃ علی الحول وہو مالک للنصاب جاز؛ لأنہ أدی بعد سبب الوجوب فیجوز۔۔۔ ویجوز التعجیل لأکثر من سنۃ؛ لوجود السبب. (الھدایۃ، کتاب الزکاۃ: ١/١٩٤، شرکۃ علمیۃ)
(ولو عجل ذو نصاب) زکاتہ (لسنین أو لنصب صح) لوجود السبب.
وفي الرد: قولہ: (لوجوب السبب) أي: سبب الوجوب وہو ملک النصاب النامي فیجوز التعجیل لسنۃ وأکثر۔۔۔قولہ:(وکذا لو عجل) التشبیہ راجع إلی المسألۃ الأولی وہي  التعجیل لسنۃ أو سنین؛ لأنہ إذا ملک نصابا وأخرج زکاتہ قبل أن یحول الحول کان ذلک تعجیلا بعد وجود السبب لکونہ أداء قبل وقت وجوبہ، وہنا کذلک.(الدر المختار مع رد الحتار،کتاب الزکاۃ، مطلب استحلال المعصیۃ القطعیۃ کفر: ٢/٢٩٣، سعید)
''ثم قیل ہو واجب علی الفور؛ لأنہ مقتضی مطلق الأمر وقیل: علی التراخي؛ لأن جمیع العمر وقت الأداء ۔۔۔۔وقال أبو بکر الرازي: وجوب الزکاۃ علی التراخي لما قلنا إن مطلق الأمر لا یقتضي الفور فیجوز للمکلف تأخیرہ.(تبیین الحقائق، کتاب الزکاۃ: ٢/١٨، دارالکتب العلمیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer