اپریل فول کی شرعی حیثیت

اپریل فول کی شرعی حیثیت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ یکم اپریل کو چھٹی کرنااور اس کو خصوصیت کے ساتھ گزارنا کیسا ہے؟ جب کہ سادہ لوح مسلما ن بھی اس دن کو اہمیت دینے لگے ہیں ،کیا اسلام میں اس کی جازت ہے کہ کسی خاص دن کو مخصوص کرکے اس میں دروغ گوئی کی جائے اور لوگوں کو دھوکہ دیا جائے؟

جواب

حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی زندگی میں پاکیزہ ظرافت اور تفریح طبع کے نمونے احادیث میں موجود ہیں، لیکن یہ کہ کسی دن کو خاص اس قسم کی باتوں اور ہنسی مذاق کے لیے مختص کر لیا جائے اور اس کے لیے دروغ گوئی اور فریب کو روا اور جائز سمجھا جائے اور ہرقسم کے جھوٹ کو سند جواز بخش دی جائے اسلام میں اس کی گوئی گنجائش نہیں۔

حدیث شریف میں ہے: جناب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اس وقت تک کامل مسلمان نہیں ہو سکتا ،جب تک مزاح او رجھگڑے میں بھی جھوٹ نہ چھوڑ دے اگرچہ عام حالات میں وہ سچا ہو۔

لہٰذا یکم اپریل کو اپریل فول کے نام سے جو غلط قسم کے ہنسی مذاق کیے جاتے ہیں اور اکثر اوقات دھوکہ دہی سے کام لیا جاتا ہے قطعاً حرام ہے اور اس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں،حدیث شریف میں ہے :''من غش فلیس منا'' (جو دھوکہ دے ہم میں سے نہیں) اس کے علاوہ اس میں طرح طرح کی برائیاں پائی جاتی ہیں، مثلاً :جھوٹ جس کو حدیث شریف میں منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے ''آیۃ المنافق ثلاث'' وفیہ ''إذا حدث کذب'' اور اس کی وجہ سے اذیت رسانی ہوتی ہے جو حرام ہے ، حدیث شریف میں ہے : ''المسلم من سلم المسملون من لسانہ ویدہ'' اور ان سب سے بڑھ کر یہ بات ہے کہ اس میں فاسقوں اور بے دین لوگوں کی روش کی پیروی او ران کے ساتھ مشابہت ہے،جس کے بارے میں سخت وعید آئی ہے، حدیث شریف میں ہے :''من تشبہ بقوم فھو منھم.''
چوں کہ اس میں غیر اسلامی شعار کا احترام وتقلید کا خطرناک امتزاج ہے، لہٰذا تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ بھی اس ناجائز کام سے بچیں اور دوسرے سادہ لوح مسلمانوں کو اس سے آگاہ کریں تاکہ وہ آئندہ اس گناہ کبیرہ سے محفوظ رہ سکیں۔

''عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یُؤْمِنُ الْعَبْدُ الْإِیمَانَ کُلَّہُ حَتَّی یَتْرُکَ الْکَذِبَ فِی الْمُزَاحَۃِ وَیَتْرُکَ الْمِرَاء َ وَإِنْ کَانَ صَادِقًا.''(اخرجہ فی مسند احمد (٢/٣٦٤،٣٥٢) دار احیاء التراث)

''عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَی صُبْرَۃٍ مِنْ طَعَامٍ ۔۔۔۔۔ ثُمَّ قَالَ مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنَّا.''(ترمذی، کتاب البیوع، باب ماجاء فی کراہیۃ الغش فی البیوع ١/٢٤٥،قدیمی)

''عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ.'' ( بخاری، کتاب الإیمان، ١٠/١، قدیمی)

''عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ.'' (بخاری، کتاب الإیمان،٦/١، قدیمی)

''عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : وَمَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ .'' (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب اللباس، ٣٧٥/٢، قدیمی).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی