اولاد کی والدین کے ساتھ بدسلوکی

Darul Ifta mix

اولاد کی والدین کے ساتھ بدسلوکی

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام؟ اس صورت حال میں شریعت مجھے کس چیز کا حکم دیتی ہے جب کہ میں فالج کا مریض ہوں اور میری بیوی دل کی مریضہ ہے او راس کے چار وال تبدیل ہوئے ہیں، میرا بیٹا مجھے دو دفعہ مار چکا ہے، مجھے گھر خالی کرنے کا حکم دے رہا ہے، گھر میرا ہے اور تیس سال سے میرے پاس ہے، میرے دو بیٹے اور دو بیٹاں ہیں اور دو ہم میاں بیوی ہیں، میں جب تک زندہ ہوں گھر خالی نہیں کروں گا، میرے بیٹے مجھے مارنے کی دھکمیاں دے رہے ہیں، بیٹا اور بہو ماں باپ کو جوتے دکھاتے ہیں، ماں باپ سے کہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں حرام کھلایا ہے، میں گھر بیچنا چاہتا ہوں، بیٹے مجھے بیچنے نہیں دے رہے، کھانا پینا بند کیا ہوا ہے، ہم بڑی مشکل سے کھانا کھاتے ہیں، ہم میاں بیوی کی عمر ساٹھ سال کے قریب ہے، ہمارا بڑھاپا خراب کیا ہے خدا ان کی جوانی خراب کرے، میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ جو کچھ میں نے لکھا ہے وہ الله کو حاضر وناظر جان کر لکھا ہے

جواب

دین اسلام نے آدمی کو موت سے پہلے اپنی ملکیت میں تصرف کرنے کااختیار دیا ہے، چاہے اسے فروخت کرے یا اپنی اولاد کے لیے چھوڑ دے، ورثاء کا موت سے پہلے اس کی ملکیت میں اس کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔

والدین کی رضا رب العالمین کی خوش نودی ہے اور ان کی نافرمانی بہت بڑا گناہ ہے، جس سے دونوں جہاں تباہ ہوجاتے ہیں۔

اولاد کو چاہیے کہ ایک مسلمان اور پیارے حبیب صلی الله علیہ وسلم کے اُمتی ہونے کے ناطے والدین کی قدر کریں، ان کی خدمت کو دونوں جہانوں کی سعادت سمجھیں، زندگی خوشیوں سے بھر جائے گی، ورنہ اولاد اپنے والدین کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتی ہے جیسا کہ انہوں نے اپنے والدین سے کیا ہوتا ہے۔

والدین کو بھی چاہیے کہ حکمت وبصیرت سے بیٹوں کو سمجھائیں، ان کے لیے ‘بددعا’ کے بجائے ‘دعا’ کریں کہ فرماں بردار بن جائیں۔

الله رب العزت آپ کی مشکلات کو آسان فرمائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی