کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندہ جو نماز پڑھاتے وقت قعدہ أخیرہ میں صرف التحیات پڑھ کر سلام پھیرتا اور یہ عمل کبھی کبھار کرتا ہے۔
اب سوال یہ کہ مذکورہ شخص کے مذکورہ فعل کا کیا حکم ہے؟ نیز اس کی امامت اور مقتدیوں کی نماز متاثر ہوگی یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں بھی امام صاحب کو بغیر عذر کے ایسا نہیں کرنا چاہیے، البتہ ایسا کرنے کی صورت میں نماز ہوگئی ہے، نماز دہرانے کی ضرورت نہیں۔لما فی الشامیۃ:’’(وسننها) [أي: الصلاة] ترك السنة لا يوجب فسادا ولا سهوا بل إساءة‘‘.(كتاب الصلاة: 207/2، رشيديةكوئته).وفيه أيضا:’’(وسننها) ...(رفع اليدين للتحريمة) ...(والصلاة على النبي) ...(والدعاء)‘‘.(كتاب الصلاة: 213/2، رشيدية كوئته).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:192/312