امام اور مؤذن کو اپنا ملازم سمجھنا

Darul Ifta mix

امام اور مؤذن کو اپنا ملازم سمجھنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ: جو علمائے کرام یا حفاظ مسجدوں میں خطابت اور امامت ، مؤذن کی ذمے داریاں سر انجام دیتے ہیں اور مسجد انتظامیہ، نمازی حضرات کے دیے ہوئے فنڈ سے ان کو ماہانہ وظیفہ دیتے ہیں او رجب علماء یا امام صاحب مسجد کے کسی معاملے میں انتظامیہ کو مشورہ دیں یا کسی معاملے میں حصہ لیں تو انتظامیہ کہتی ہے کہ آپ ہمارے ملازم ہو جو لوگ انتظامیہ میں ہوں یا محلے کے نمازی ہوں تو خطیب ، امام ، موذن، خادم کو اپنا ملازم سمجھیں اور نمازیوں کو کہیں کہ ” ہم ان کو تنخواہ دیتے ہیں“ یہ ہمارے ملازم ہیں او رایسا کہنے والے اسی امام کے پیچھے نمازیں بھی ادا کرتے ہیں ۔ امام کو ملازم سمجھنے والے اور لوگوں میں امام کو اپنا ملازم کہنے والے لوگوں کی نماز اسی امام کے پیچھے شرعی نقطہ نظر سے کیا حیثیت رکھتی ہے؟
خطیب، امام، موذن کو اپنا ملازم سمجھنا کیا شریعت کی رو سے درست عقیدہ ہے؟

جواب

دین کے تمام اعمالِ خیر میں سب سے اہم او رمقدم چیز نماز ہے، دینی نظام میں اس کا درجہ او رمقام گویا وہی ہے جو جسم انسانی میں قلب کا ہے اور منصب امامت ایک جلیل القدر منصب ہے ، جو گویا کہ نیابت رسالت ہے ، اس لیے امام اور مؤذن کا حد درجہ اکرام واحترام لازم اور ضروری ہے ، ان کو ملازم او رنوکر سمجھنا بہت غلط اور ان کی حق تلفی ہے ، لہٰذا انتظامیہ کو اپنی اصلاح ضروری ہے ، بہرحال ان لوگوں کی اس امام کے پیچھے نماز درست ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی