کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے بکر سے ایک گاڑی جس کی قیمت مبلغ 3000 تھی، 4000 میں اس شرط پر خریدی کہ یہ قیمت میں قسط وار 2 سال میں ادا کروں گا، جبکہ یہ گاڑی ہے فقط 3000 کی، لیکن قسطوں کی وجہ سے اب دو سال میں اس کو 4000 ادا کرنے پڑیں گے، تو کیا یہ سودا جائز ہوا؟ جواب عنائت فرماکر مشکور فرمائیں۔
ادھار کی وجہ سے قیمت میں زیادتی جائز ہے، البتہ جس مجلس میں بیع ہورہی ہے اسی مجلس میں یہ فیصلہ کرلیا جائے کہ مشتری ادھار خریدے گا یا نقد ،لہذا اگر اس بیع کی مجلس میں یہ متعین کردیا تھا کہ خریدنے والا ادھار خرید رہا ہے یا نقد، تو یہ سودا جائز ہوگا۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:03/92