احرام کی حالت میں ٹڈی یا کیڑا مارنا

احرام کی حالت میں ٹڈی یا کیڑا مارنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ حاجی نے احرام کی حالت میں ٹڈی یا کیڑا ماردیا، یا حدودِ حرم میں سبز درخت یا ٹہنی توڑ دی ،تو شریعت میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر حاجی نے حالتِ احرام میں ٹڈی ماردی، تو ایک ٹڈی کے بدلے روٹی کا ٹکڑا یا ایک کھجور صدقہ کرنا لازم ہے، اور اگر دو ،تین ٹڈیاں ماریں تو ایک مٹھی گیہوں دے دےاور تین سے زیادہ اگر ماریں ،تو اس صورت میں پورا صدقہ (پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت) دے، البتہ کیڑوں کے مارنے سے کچھ لازم نہیں آتا، اس لیے کہ وہ حشرات الارض میں سے ہیں۔
اگر کسی شخص نے (خواہ حالت احرام میں ہو یا نہ ہو) حرم میں کسی درخت کی ٹہنی توڑ دی ،تو اس پر اس کی قیمت کا صدقہ کرنا لازم ہے۔

لما في البدائع:
’’وكذا لا يقتل الجرادة؛ لأنها صيد البر أما كونه صيدا؛ فلأنه متوحش في أصل الخلقة، وأما كونه صيد البر؛ فلأنه توالده في البر، ولذا لا يعيش إلا في البر، حتى لو وقع في الماء يموت فإن قتلها تصدق بشيء من الطعام، وقد روي عن عمر أنه قال:’’تمرة خير من جرادة‘‘، ولا بأس له بقتل هوام الأرض من الفأرة، والحية، والعقرب، والخنافس، والجعلان، وأم حنين، وصياح الليل، والصرصر ونحوها؛ لأنها ليست بصيد، بل من حشرات الأرض. وكذا القنفذ وابن عرس؛ لأنهما من الهوام حتى قال أبو يوسف: ’’ابن عرس من سباع الهوام‘‘.والهوام ليست بصيد؛ لأنها لا تتوحش من الناس وقال أبو يوسف:في القنفذ الجزاء؛ لأنه من جنس المتوحش ولا يبتدئ بالأذى‘‘.(کتاب الحج، فصل في بیان محرمات الإحرام من الصید:۳/۲۳۱،دارالکتب العلمیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر:179/96

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی