یزید پر لعنت بھیجنے کا حکم

یزید پر لعنت بھیجنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ کیا یزید پر لعنت بھیجنا جائز ہے؟

جواب

یزید پر اہل سنت والجماعت کے نزدیک لعنت بھیجنا جائز نہیں ہے، بلکہ کسی بھی مسلمان پر نام کی تعیین کے ساتھ لعنت بھیجنا جائز نہیں ہے،الصواعق المحرقۃ میں امام احمد بن حجر الھیتمی المکی لکھتے ہیں کہ:
’’وقال آخرون لا یجوز لعنہ اذ لم یثبت عندنا ما یقتضیہ وبہ افتی الغزالی واطال فی الانتصار لہ وھذا ھو اللائق بقواعد ائمتنا بما صرحوا بہ من انہ لا یجوز ان یلعن شخص بخصوصہ......وصرحوا أیضا بأنہ لا یجوز لعن فاسق مسلم معین وإذا علمت أنھم صرحوا بذالک علمت أنھم مصرحون بأنہ لا یجوز لعن یزید‘‘.(الصواعق المحرقہ، ص:316،النوریہ الرضویۃ پبلشنگ کمپنی).
اسی طرح ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب شرح فقہ اکبر میں اس مسئلہ پر طویل بحث کی اور خلاصۃ امام غزالی رحمہ ا للہ کے اقوال نقل کرکے ثابت کیا ہے کہ:’’ یزید پر لعنت کرنا جائز نہیں ہے‘‘،بحث کے آخر میں لکھتے ہیں کہ:
’’ولا یخفی أن ایمان یزید محقق ولا یثبت کفرہ بدلیل ظنی فضلا عن دلیل قطعی فلا یجوز لعنہ بخصوصہ‘‘.(شرح فقہ اکبر،ص:88).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/175