کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ آیا ہر قسم کی تصویر اتارنا اور دکان اور گھر میں لگانا نا جائز ہے یا مساجد ومقامات مقدسہ یعنی بیت اللہ ومسجد نبوی وغیرہ کی تصویریں اتارنا اور لٹکانا جائز ہے یا کہ نہیں۔
جواب مدلل قرآن وسنت کی روشنی میں واضح فرماویں ،عین نوازش ہوگی۔
وعن ابن عباس -رضي الله عنهما- قال: سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول: «كل مصور في النار، يجعل له بكل صورة صورها نفسا، فيعذبه في جهنم». قال ابن عباس: فإن كنت لا بد فاعلا فاصنع الشجر وما لا روح فيه.(مشکاۃ المصابیح، باب التصاویر،ص:385)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جاندار چیزوں کی تصویریں بنانا جائز نہیں ہے اور بے جان اور بے روح چیزوں کی تصویریں بناناجائز ہے،اور رکھ سکتے ہے وعید میں داخل نہیں ہے ۔عن أبي طلحة -رضی اللہ عنہ- قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ’’لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاوير‘‘. (مشکاۃ المصابیح، باب التصاویر،ص:385)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس گھر میں جاندار کی تصویر ہو اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوسکتے ہے، ملا علی قاری رحمہ اللہ نے مرقاۃ شرح مشکاۃ میں لکھا ہے:’’وقال العلماء: سبب امتناعهم من الدخول في بيت فيه صورة كونها معصية فاحشة وفيها مضاهاة لخلق الله تعالى في صورة ما يعبد من دون الله على هامش المشكاة‘‘.
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/223