کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گڈول کی شرعی حیثیت بیان کریں، نیز اگر ناجائز ہے تو جواز کی صورت کی بھی وضاحت فرمائیں۔
گڈول کی شرعی حیثیت چونکہ مال کی نہیں بلکہ محض ایک حق کی ہے جس کی الگ سے کوئی قیمت مقرر کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر اس دکان یا ہوٹل میں موجود سامان مثلاً: ٹیبل، کرسی، برتن وغیرہ کرایہ پر دے دے، اور چالو کاروبار کی وجہ سے اس سامان کے کرائے میں تھوڑا سا اضافہ کرلیں، یا دکان یا سامان کی قیمت میں باہمی رضا مندی سے اضافہ کرلیں تو شرعاً اس کی گنجائش ہے۔لما في الدر مع الرد:’’وفي الأشباه: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة ‘‘.’’قوله:( لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة على الملك ) قال في البدائع الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها أقول وكذا لا تضمن بالاتلاف قال في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل‘‘.(كتاب البيوع، مطلب لا يجوز الاعتياض الحقوق المجردة، 31/7، رشيدية).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 192/213