گاڑیوں کی ریس ایکسیڈنٹ میں مرنے والے شخص کا حکم

گاڑیوں کی ریس ایکسیڈنٹ میں مرنے والے شخص کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گاڑیوں کی ریس میں اگر ایکسیڈنٹ میں کوئی شخص مرجائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ آیا یہ خودکشی ہے یا شہادت؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ جو جان اللہ نے ہمیں عطا فرمائی ہے اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے جیسے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث مبارک میں ارشاد فرمایا”إن لنفسك عليك حقا”تمہاری جان کا تمہاری اوپر حق ہے، لہذا اسے ایسے رسک والی معاملات میں نہ ڈالا جائے جس میں ہلاکت کا اندیشہ ہو ،اس لئے اتنی تیز گاڑی چلانا جس میں ہلاکت کا اندیشہ ہو یہ بھی رسک ہے لہذا  یہ بھی جائز نہیں البتہ اگر گاڑیوں کی ریس کے ایکسیڈنٹ میں کوئی مرگیا  تو اللہ جل شانہ کی ذات سے امید ہے کہ انہیں اخروی شہید کااجر عطا فرمائیں۔
لما في حاشية ابن عابدين:
’’كل من مات بسبب معصية فليس بشهيد وإن مات في معصية بسبب من أسباب الشهادة فله أجر شهادته وعليه إثم معصيته‘‘.(كتاب الصلاة، باب الشهيد، مطلب المعصية خل تنافي الشهادة: 197/3:رشيدية).
وفي الدر المختار:
’’وإلا فالمرتث شهيد الآخرة وكذا الجنب ونحوه ومن قصد العدو فأصاب نفسه والغريق والحريق والغريب والمهدوم عليه والمبطون والمطعون والنفساء والميت ليلة الجمعة وصاحب ذات الجنب ومن مات وهو يطلب العلم وقد عدهم السيوطي نحو الثلاثين‘‘.(كتاب الصلاة، باب الشهيد، مطلب في تعداد الشهداء: 195/3:رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:186/165