کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اس زمانے کے جو اہل کتاب ہیں، کیا ان کا ذبیحہ حلال ہے؟
واضح رہے کہ جو اہل کتاب اللہ پر اور اس کے کسی نبی پر ایمان رکھتے ہوں اور اسلامی ذبیحے والی شرائط ان کے ذبیحے میں پائی جارہی ہوں، تو ان کا ذبیحہ حلال ہوگا۔
مگر موجودہ اہل کتاب چونکہ نہ اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ وہ اپنی کتابوں پر یقین کرتے ہیں، نیز وہ اپنے اصل مذہب کی ہدایات کے مطابق اور شرعی طریقے سے ذبح کو ضروری نہیں سمجھتے، لہذا جب تک اس بات کا اطمینان نہ ہوجائے کہ واقعتا اہل کتاب ہیں اور اپنے اصل مذہب کی ہدایات کے مطابق عمل کرتے ہیں، نیز یہ کہ ذبح بھی شرعی طریقے سے کرتے ہیں، اس وقت تک اس کا ذبیحہ نہ کھایا جائے گا۔لمافي رد المحتار:
’’لكن في مبسوط شمس الأئمة وتحل ذبيحة النصارى مطلقا سواء قال ثالث ثلاثة أو لا ومقتضى الدلائل الجواز كما ذكره التمرتاشي في فتاواه والأولى أن لا يأكل ذبيحتهم ولا يتزوج منهم إلا للضرورة كما حققه الكمال ابن الهمام اهـ‘‘.(كتاب الذبائح:496/9:رشيدية)
وفي تبيين الحقائق:
’’ولا فرق في الكتابي بين أن يكون ذميا أو حربيا ويشترط أن لا يذكر فيه غير الله تعالى حتى لو ذكر الكتابي المسيح , أو عزيرا لا يحل لقوله تعالى { وما أهل به لغير الله } وهو كالمسلم في ذلك فإنه لو أهل به لغير الله لا يحل‘‘.(كتاب الذبائح:449/6:دار الكتب العلمية بیروت).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی