کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی آدمی عصر کی نماز کے بعد جو جماعت سے پڑھی ہو یا اپنی، صبح کی قضاء نماز پڑھے تو کیا دو سنت بھی پڑھی جائیں گی حالانکہ عصر اور صبح کی فرض نماز کے بعد سوائے قضاء فرض نماز کے کوئی نفلی عبادت یا سنت نہیں ہے؟
صبح کی نماز جب قضاء ہو جائے، یعنی آفتاب طلوع ہو جائے تو اسی دن زوال سے پہلے اگر ادا کرے گا، تو سنت اور فرض دونوں کی قضاء کرے گا اور اگر زوال کے بعد اسی دن یا دوسرے دن قضاء نماز ادا کرے گا تو صرف فرض پڑھے گاسنت نہیں ۔الجوھرۃ النیرۃ
میں لکھا ہے:’’ثم إذا فاتت سنة الفجر على الانفراد لا تقضى عندهما. وقال محمد: أحب إلي أن تقضى إذا ارتفعت الشمس قبل قيام الظهيرة، وأما عندهما فلا تقضى إلا إذا فاتت مع الفرض تبعا للفرض سواء قضى الفرض بجماعة أو وحده إلى الزوال‘‘.(85/1).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/150