کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ مرنے والوں کو ثواب پہنچانے کے لیے جو قرآن خوانی دوسروں سے کرواتے ہیں، اس میں زیادہ ثواب ہے، یا اس کے بنسبت خونی رشتہ داروں مثلاً: بیٹی، بیٹا، باپ، ماں، بہن، بھائی، شوہر، پوتا، پوتی، نواسہ، نواسی پڑھ کر جو بخشتے ہیں، اس میں زیادہ ثواب ملتا ہے، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
اس بارے میں کوئی آیت ِ قرآنی یا حدیث شریف نظر سے نہیں گزری، کہ ثواب کس طریقے پر زیادہ ہے، ویسے زیادہ اجر کی بات میت کے حق میں تو معلوم نہیں ہوتی، کیونکہ اس کےلیے تو ہر ایک برابر ایصال ہوجاتا ہے، بشرطیکہ جائز طریقہ پر ہو، تاہم اگر دوسروں کو رقم وغیرہ دے کر قرآن خوانی کراتے ہیں تو اس طرح کوئی ثواب نہیں ملتا، نہ پڑھنے والوں کو اور نہ پڑھانے والوں کو اور نہ ہی میت کو ثواب پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ میت کے اعزاء و اقارب کو جمع کر کے بلامعاوضہ قرآن خوانی کرائی جائے تو بہتر ہے، البتہ رشتہ داروں کے حق میں ثواب بایں معنی زیادہ ہے کہ ایصال ثواب بھی ہوگا اور حق قرابت بھی ادا ہوگا۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/11