کیا خلع میں زیورات واپس کرنا ضروری ہیں یا ان کی قیمت؟

کیا خلع میں زیورات واپس کرنا ضروری ہیں یا ان کی قیمت؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نےحق مہر زیورات کی شکل میں ادا کر دیا تھا، اب خلع کی صورت میں زیورات واپس کرنا ضروری ہے یا ان کی قیمت ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر حق مہر زیورات کی شکل میں دیا تھا اور وہ موجود ہیں تو بیوی ان کو واپس کرے اور اگر وہ موجود نہیں، تو ان کی جتنی  قیمت ہوگی وہ واپس کرے، یا جو رضامندی سے طے ہو۔
لما في الهداية:
’’وإن كان النشوز من قبله يكره له أن يأخذ منها عوضا" لقوله تعالى: ﴿وَإِنْ أَرَدْتُمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَكَانَ زَوْجٍ﴾ إلى أن قال ﴿فَلا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئاً﴾ [النساء: من الآية20] ولأنه أوحشها بالاستبدال فلا يزيد في وحشتها بأخذ المال" وإن كان النشوز منها كرهنا له أن يأخذ منها أكثر مما أعطاها‘‘.(كتاب الطلاق، باب الخلع، 239/3:البشرى)
وفي الدر مع الرد:
’’وشرعا كما في البحر (إزالة ملك النكاح) (المتوقفة على قبولها) (بلفظ الخلع)...وفي جانبها معاوضة) وأما ركنه فهو كما في البدائع إذا كان بعوض الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول‘‘.(كتاب الطلاق، باب الخلع، 86/5:رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی