کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ امام اور متقدی کو حي الفلاح کے وقت کھڑا ہونا چاہیے یا اقامت شروع ہوتے ہی؟ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت کھڑے ہوتے تھے۔
سب سے پہلے اصولی تمہید ذہن نشین کرلیجئے کہ لوگوں کا کھڑا ہونا کس کے تابع ہوتا ہے، روایات حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قیام کا تعلق نہ تو اقامت سے ہے اور نہ ہی اقامت کے کسی لفظ سےبلکہ قیام الناس امام کے تابع ہے۔کما في الرد:
’’آیتہ عن جابر بن سمرۃ قال: کان بلال یؤذن اذا دحضت الشمس فلا یقیم حتی یخرج النبي صلی اللہ علیہ وسلم، فاذا خرج الامام اقام الصلاۃ حین یراہ‘‘.(مسلم1370)
’’عن عبداللہ بن ابی قتادۃ عن ابیہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:اذا اقیمت الصلوۃ فلا تقوموا حتی ترونی‘‘.(بخاری637)
ان روایات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ قیام الناس کا تعلق اقامت سے نہیں بلکہ امام کے تابع ہے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/74