کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نےایک راز کے متعلق اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مشورہ کیا کہ یہ راز ہم چاروں میں سے کوئی بھی مزید کسی اور کو نہیں بتائے گا، اگر بتا دیا تو اس پر کلما والی قسم آئے گی ،پھر ان چار ساتھیوں میں سے ایک نے اس راز کو پانچویں ساتھی کو بتادیا اور اتفاق سے پانچویں ساتھی کو پہلے سے اس راز کا علم بھی تھا، تو اب پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں راز بتلانے والے ساتھی پر یہ کلما کی قسم واقع ہوگی؟ اگر واقع ہوگی تو اس سے چھٹکارے کا کیا حل اور طریقہ ہے؟
وضاحت:مستفتی سے دوبارہ پوچھنے سے معلوم ہوا تو بتایا کہ قسم اٹھانے والے ساتھیوں کے سامنے محلے کی مسجد کے امام صاحب نے کلما والی قسم کے بارے میں بتایا اور قسم اٹھانے والے ساتھیوں نے کہا کہ جی ہم یہی کلما والی قسم اٹھاتے ہیں اور الفاظ بھی یہی دہرائے کہ جب جب نکاح کریں گے طلاق ہوگی۔
صورت مسئولہ اگر حقیقت پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کی غلط بیانی سے کام نہیں لیا گیا ہے، تو جس شخص نے راز کو آگے بتایا ہے تو الفاظ مذکورہ کلما والی قسم کے ہیں، لہذا وہ شخص جس عورت سے بھی نکاح کرے گااس کو ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی، اب اس کے لئے حل یہ ہے کہ وہ اپنا نکاح خود نہ کرے بلکہ کوئی دوسرا اس کی اجازت کے بغیر اسکا نکاح کرائے پھر وہ اپنے عمل سے مثلاً: مہر وغیرہ ادا کرکے اسے نافذ کردے، زبان سے قبول نہ کرے، اس طرح نکاح درست ہوجائے گا اور طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔لما في الهندية:
’’ولو دخلت كلمة كلما على نفس التزوج بأن قال كلما تزوجت امرأة فهي طالق أو كلما تزوجتك فأنت طالق يحنث بكل مرة وإن كان بعد زوج آخر‘‘.(كتاب الطلاق:الباب الرابع في الطلاق بالشرط،483/1:دارلفكر بيروت)
وفي البحر الرائق:
’’ومنها لو قال كل امرأة أتزوجها فهي طالق فكل امرأة تزوجها تطلق واحدة فإن تزوجها ثانيا لا تطلق لاقتضائها عموم الأسماء لا عموم الأفعال‘‘.(كتاب الطلاق:باب التعليق:27/4:رشيدية)
وفي الدر المختار:
’’حلف لا يتزوج فزوجه فضولي وأجاز بالقول حنث وبالفعل لا.... كل امرأة تدخل في نكاحي فكذا فأجار نكاح فضولي بالفعل لا يحنث‘‘.(كتاب الأيمان:باب اليمين في الضرب والقتل،716/5: رشيدية)
وفي فتاوى النوازل:
’’ولو قال كل امرأة أتزوجها فهي طالق فالحيلة فيه أن يتزوج الفضولي منه ويجيزه بالفعل دون القول‘‘.(كتاب الطلاق:21،اسلامية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی