کسی شخص کی رقم ذمہ میں ہو تو اس کو رقم کیسے ادا کی جائے؟

کسی شخص کی رقم ذمہ میں ہو تو اس کو رقم کیسے ادا کی جائے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے کافی عرصہ پہلے ایک شخص (بوہری فرقہ ) سے زمین خریدی تھی اس کے 25 ہزار روپے باقی رہ گئے تھے، میری اور اس کی ملاقات کافی کوشش کے باوجود نہ ہوسکی، وہ میرے پاس بھی آیا لیکن میں وہ علاقہ چھوڑ چکا تھا جس کی وجہ سے میں اس کی رقم دے نہ سکا اب نہ اس کا کوئی پتہ ہے نہ اس کا فون نمبر، میں اس کی رقم دینا چاہتا ہوں اب میرے لیے اس کا کیا حل ہے؟

جواب

واضح رہے کہ آٓپ پر اس بوہری کے مال کو اس بوہری یا اس کے ورثاء تک پہنچانا لازم ہے، لیکن اگر اُن کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہوسکے، تو اس کے مال کو اپنی خلاصی کی نیت سے صدقہ کردیں۔
لما في التنوير مع الدر:
’’(عليه ديون ومظالم جهل أربابها وأيس) من عليه ذلك (من معرفتهم فعليه التصدق بقدرها من ماله وإن استغرقت جميع ماله) هذا مذهب أصحابنا لا نعلم بينهم خلافا،كمن في يده عروض لا يعلم مستحقيها اعتبارا للديون بالأعيان (و) متى فعل ذلك (سقط عنه المطالبة) من أصحاب الديون (في العقبى) مجتبى‘‘.
وتحته في الرد:
’’(قوله:جهل أربابها) يشمل ورثتهم،فلوعلمهم لزمه الدفع إليهم؛ لأن الدين صار حقهم. (قوله: فعليه التصدق بقدرهامن ماله) .....وفي الفصول العلامية: لو لم يقدر على الأداء لفقره أو لنسيانه أو لعدم قدرته، قال شداد والناطفي رحمهما الله تعالى: لا يؤاخذ به في الآخرة إذا كان الدين ثمن متاع أو قرضا‘‘.(كتاب اللقطة:534/6: رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی