کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے کا شرعی حکم

Darul Ifta

کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے کا شرعی حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ہم کرکٹ کھیلتے ہیں، اور دیکھتے بھی ہیں، ہمیں اس کی شرعی حیثیت سے مطلع فرمائیں آیا یہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کرکٹ کھلینا اس وقت تک مباح ہے و جائز ہے، جب تک اس میں انہماک نہ ہو، اور واجبات شرعیہ کی ادائیگی میں خلل واقع نہ ہو۔ جہاں تک دیکھنے کا مسئلہ ہے، تو اس میں کئی سارے مفاسد پائے جاتے ہیں، مثلا: وقت کا ضیاع، بے مقصد کام میں میں مشغول ہونا، تصویر کا دیکھنا، نامحرم عورتوں کی تصاویر اور ویڈیوز وغیرہ دیکھنا، لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔
لما في التنزيل:
﴿وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ﴾.(سورة الأنعام، الآية:120)
وفي جامع الترمذي:
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:’’من حسن إسلام المرء تركه مالا يعنيه‘‘.(ابواب الزهد، باب حديث حسن إسلام المرء تركه مالا يعنيه، ص699، رقم الحديث:2317، دارالسلام رياض)
وفي تكملة فتح الملهم:
’’وعلى هذا الأصل فالألعاب التی یقصد بها ریاضة  الأبدان أو الأذهان جائزة في نفسها، ما لم تشتمل على معصية أخرى، وما لم يؤد الانهماك فيها إلى الإخلال بواجب الإنسان في دينه و دنياه‘‘. (كتاب الشعر، باب تحريم اللعب بالنردشير، 434/4، دارالعلوم كراتشي).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:188/204)

footer