ڈاکٹر کا آپریشن کے دوران ساس کی فرج پر نظر پڑجانے سے حرمت مصاہرت کا حکم

ڈاکٹر کا آپریشن کے دوران ساس کی فرج پر نظر پڑجانے سے حرمت مصاہرت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی کی ساس کاحمل ٹھہرجائے اور وہ شخص ڈاکٹر ہو، اور وہ اپنی ساس کا آپریشن کرلے، اور آپریشن کے دوران اس کی نظر اپنی ساس کے فرج داخل پر پڑجائےتو اس سے کیا حرمت مصاہرت ثابت ہو جائی گی؟
شہوت اور غیر شہوت دونوں صورتوں میں مسئلہ کی وضاحت فرمائیں، شکریہ۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر نظر شہوت کے ساتھ پڑی ہے توحرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی، اور اگر بغیر شہوت کے پڑی ہے تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہو گی۔
لما في التنوير مع الدر:
’’(و)حرم أيضابالصهرية.... والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما‘‘.(كتاب النكاح، فصل في المحرمات: 4/113، رشيدية)
وفي رد المحتار:
’’(والعبرة إلخ) قال في الفتح: وقوله:(بشهوة)في موضع الحال، فيفيد اشتراط الشهوة حال المس، فلو مس بغير شهوةثم اشتهى عن ذلك المس لا تحرم عليه اهـ،وكذلك في النظر كما في البحر، فلو اشتهى بعدما غض بصره لا تحرم‘‘.(كتاب النكاح، فصل في المحرمات: 115/4، رشيدية)
وفي البحر الرائق:
’’والعبرة لوجود الشهوة عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به حرمة‘‘.(كتاب النكاح، فصل في المحرمات: 178/3، رشيدية)
وفي بدائع الصنائع:
’’وبالنظر إلى فرجها عن شهوة عندنا ولا تثبت بالنظر إلى سائر الأعضاء بشهوة ولا بمس سائر الأعضاء إلا عن شهوة بلا خلاف‘‘.(كتاب النكاح، فصل في المحرمات: 423/3، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:189/21