کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص ہے جو عالم بھی ہے اور حافظ بھی ہے اور قاری بھی ہے، لیکن اس کو پیشاب کی بیماری ہے، کبھی کبھار اس کا پیشاب کا قطرہ رہتا ہے، آیا وہ شخص نماز پڑھا سکتا ہے یا کہ نہیں؟ اور نماز تراویح بھی پڑھا سکتا ہے یا کہ نہیں؟
اگر کوئی وقت ایسا ہو (یعنی وقت نماز) کہ جس میں قطرہ نہیں گرتا ہو، تو اس وقت وہ امام بن سکتا ہے لیکن اگر کوئی وقت قطرہ گرنے سے خالی نہ ہو، یا یہ کہ امامت کے وقت قطرہ گرتا ہو، تو پھر وہ امام نہیں بن سکتا ہے۔(فتاوی دار العلوم جدید:105/3) اور در مختار میں لکھا ہے کہ: ’’ولا طاھر معذور‘‘.
(389/1) یعنی طاہر (پاک آدمی)کی نماز معذور کے پیچھے جائز نہیں ہے۔(وکذا في احسن الفتاوی قدیم، ص:262)
۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/96