پندرہ دن سے کم اقامت کی صورت میں قصر نماز کا حکم

پندرہ دن سے کم اقامت کی صورت میں قصر نماز کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا تعلق بنوں سے ہے۔ میرا بیٹا پشاور میں رہتا ہے میں اکثر پشاور جاتا ہوں اور بیٹے کے گھر ٹھہرتا ہوں۔ بنوں اور پشاور کے درمیان 190کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ میں پشاور بیٹے کے گھر قصر نماز پڑھوں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ  پر پشاور میں اپنے بیٹے کے گھر قصر نماز پڑھنا واجب ہے۔
لما في التنوير مع الدر:
’’من خرج من عمارة موضع إقامته... قاصدا... مسيرة ثلاثة أيام ولياليها... بالسير الوسط مع الاستراحات المعتادة... صلى الفرض الرباعي ركعتين‘‘.(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر: 728/2:رشيدية)
وفيه أيضا:
’’أو ينوي... إقامة نصف شهرحقيقة أو حكما...  بموضع ) واحد صالح لها  من مصر أو قرية أو صحراء دارنا وهو من أهل الأخبية فيقصر إن نوى  الإقامة في أقل منه  أي في نصف شهر‘‘.(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر:728/2: رشيدية)
وتحته في الرد:
أن نية الإقامة قبل تمام المدة تكون نقضا للسفر كنية العود إلى بلده والسفر قبل استحكامه يقبل النقض‘‘.(كتاب الصلاة،باب صلاة المسافر: 729/2:رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی