کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ صاف وپاک پانی میں بعض دفعہ بچے ہاتھ ڈال دیتے ہیں یا اپنا خود کا ہاتھ پڑ جاتا ہے،ایسی صورت میں کیا یہ پانی پینے کے کام آسکتا ہے اور اس سے غسل ووضوء کرنا جائز ہے یا نہیں جبکہ ہاتھ پاک ہو؟
اگر ہاتھ یقینی طور پر پہلے نجس ہو ،تو پھر برتن میں وہ نجس ہاتھ ڈالنے سے پانی نجس ہوگا لیکن اگر ہاتھ کے نجس ہونے کا یقین نہیں ہے، تو صرف وہم کی بناء پر (کہ ہوسکتا ہے کہ ہاتھ نجس ہو) پانی ناپاک نہیں ہوگا، ہاں احتیاط اس میں ہے کہ دھونے کے بعد پانی میں ہاتھ ڈالا جائے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:03/08