پانچ گرام سونا اور پچاس ہزار روپے پر زکوۃ کا حکم

 پانچ گرام سونا اور پچاس ہزار روپے پر زکوۃ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے پاس 5گرام سونا اور 50000(پچاس ہزار)روپے ہیں، کیا مجھ پرزکوٰۃ فرض ہوتی ہے، یا آج کل جو سونے اور چاندی کی قیمت ہے، اس حساب سے تو کوئی بھی کچھ گرام سونا نہیں رکھ سکتا، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ زکوۃ کیا اس سونےکی قیمت سے ہی ادا کرنا ضروری ہے، وضاحت فرمادیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ 5گرام سونا اور 50000(پچاس ہزار) روپےکی مجموعی قیمت زکوۃ کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے، اس لئے آپ پر زکوۃ فرض ہوجائےگی۔
نیز زکوۃ سونے کی قیمت سے ادا کرنا ضروری نہیں ، بلکہ کوئی بھی رقم زکوۃ میں دے سکتے ہے۔
لما في التنوير مع الدر:
’’(وشرط افتراضها: عقل، وبلوغ،وإسلام، وحرية) والعلم به ولو حكما ككونه في دارنا.(وسببه) أي: سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبه للحول لحولانه عليه (تام)... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم‘‘. (كتاب الزكاة: 207/3، رشيدية)
وفيه أيضا:
’’(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الاعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب‘‘.(كتاب الزكاة، باب زكاة الغنم: 250/3، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:191/26