ٹریکٹر کے ٹیلہ سے لٹک کر فوت ہونے والے بچے کے ضمان کا حکم

Darul Ifta

ٹریکٹر کے ٹیلہ سے لٹک کر فوت ہونے والے بچے کے ضمان کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ  گیارہ سال کا بچہ تھا جومیرے والد کا بھانجا تھا، ایک مرتبہ میرے والد ٹریکٹر چلا رہے تھے اور ٹریکٹر کے ساتھ ٹرالی بھی تھی، تو میرے والد کا بھانجا پیچھے سےٹرالے کو ہاتھ لگا کر آرہا تھا، والد صاحب کو پتہ نہیں تھا کہ پیچھے کسی نے ٹرالے کو ہاتھ لگایا ہے، تو پھر کسی نے نہیں دیکھا کہ وہ کس طرح ٹرالے کے نیچے آگیا، ٹرالے کے ٹائر سے لگ گیا یا کسی چیزمیں پاؤں پھنس کر ٹرالے کے نیچے آگیا، ٹرالے کے نیچے آنے کے بعد ہسپتال منتقل کرلیا گیا، پانچ دن تک زندہ تھا پھر وفات پاگیا، یہ قتل کی کونسی صورت میں آتا ہے کیا اس میں دیت ہے یاکفارہ ہے یادونوں ہیں؟ اگر کفارہ ہے تو کیا کفارہ میں کھانا کھلانے سے کفارہ ادا ہوجاتا ہے یانہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں ڈرائیور نہ مباشر(جس سے براہ راست نقصان ہوا ہو) ہے اور نہ ہی متسبب (جس سے براہ راست نقصان نہ ہوا ہو)، اس لئے اس پر دیت ہے نہ کفارہ۔
لما في البدائع:
’’وأما القتل الذي هو في معنى القتل الخطأ فنوعان: نوع في معناه من كل وجه وهو أن يكون على طريق المباشرة ونوع هو في معناه من وجه، وهو أن يكون من طريق التسبيب... ولو نفحت الدابة برجلها أو بذنبها وهو يسير فلا ضمان في ذلك على راكب ولا سائق ولا قائد... ولو كبح الدابة باللجام فنفحت برجلها أو بذنبها فهو هدر لعموم البلوى به‘‘.(كتاب الجنايات، فصل في بيان ما يسقط القصاص بعدوجوبه: 344/10، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:186/346

footer