کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے نانا نے اپنی اولاد میں سے سب سے بڑے بیٹے کو ٹریکٹر خرید کر دیا اور اس نے اپنے والد صاحب کی وفات کے بعد اس ٹریکٹر کو فروخت کیا اور اس رقم سے زمین خرید لی ہے، اب اس زمین میں صرف بیٹے کا حق ہے یا نانا کی تمام اولاد کا حق ہے؟ اور اگر تمام اولاد کا حق ہےتو زمین میں سے ان کو ملے گا جو ٹریکٹر فروخت کر کے خریدی گئی یا ٹریکٹر کی قیمت تقسیم ہو گی؟ اگر ٹریکٹر کی قیمت تقسیم ہو گی تو کس قیمت کا اعتبار ہو گا آج جو ٹریکٹر کی قیمت ہے اس کا اعتبار ہو گا یا جس دن انہوں نے ٹریکٹر فروخت کیا ہے اس دن کی قیمت تقسیم ہو گی، واضح رہے دونوں صورتوں میں قیمت میں تفاوت ہے جس دن ٹریکٹر فروخت کیا تھا اس وقت ٹریکٹر کی قیمت کم تھی اور آج ٹریکٹر کی قیمت زیادہ ہے، اسی طرح اس سے جو زمین خریدی گئی ہے اس وقت اس کی قیمت کم تھی اور اب اس کی قیمت زیادہ ہیں۔
وضاحت: ٹریکٹر کے متعلق مستفتی نے بتایا کہ نانا جان نے اپنے بڑے بیٹے کو ٹریکٹر خرید کر بطور عاریت کے دیا تھا۔
صورتِ مسئولہ میں والد مرحوم نے اپنے بڑے بیٹے کو ٹریکٹر عاریتاً یعنی صرف چلانے کے لیے دیا تھا، تووالد صاحب کے انتقال کے بعد یہ عاریت ختم ہوگئی، لہذا ٹریکٹر بھی میت کے ترکے میں شمار کیا جائے گا، البتہ ٹریکٹر کو بیچ کر کے اس رقم سے جو زمین خریدی گئی، اسے میت کے تمام شرعی ورثاء کے درمیان ان کے حصوں کے بقدر تقسیم کیا جائے گا۔لما في التنريل:(يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ.(النساء: 29وفي الدر المختار:’’العارية كالإجارة تنفسخ بموت أحدهما‘‘.(كتاب العارية، 565/8، رشيدية).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:189/11