کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وضو کے درمیان کیا صرف داڑھی کی جڑ یں دھونا فرض ہے یا تمام داڑھی کا جڑ سے نوک تک دھونا فرض ہے ؟ اور کیا اوپر اندر تمام داڑھی کی جڑوں کو دھونا فرض ہے یا صرف اوپر کے بالوں کو جو کھال سے متصل ہیں اور سامنے نظر آتے ہیں ؟رہنمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ جو کھال بالوں میں سے نظر آتی ہو اس کا دھونا تو فرض ہے اور جو نظر نہیں آتی مثلا: داڑھی گھنی ہو تو اس میں تفصیل ہے کہ جو داڑھی چہرہ کی حد کے اندر ہے اس کا دھونا فرض ہے اور جو لٹکی ہوئی ہے، اس کا دھونا فرض نہیں ہے بلکہ اولی ہے۔لما في التنویر مع الدر:
’’(وغسل جميع اللحية فرض) يعني عمليا (أيضا) على المذهب الصحيح المفتى به المرجوع إليه، وما عدا هذه الرواية مرجوع عنه كما في البدائع. ثم لا خلاف أن المسترسل لا يجب غسله ولا مسحه بل يسن، وأن الخفيفة التي ترى بشرتها يجب غسل ما تحتها، كذا في النهر‘‘.(کتاب الطھارۃ، أرکان الوضوء:20/1، دارالکتب العلمیۃ بیروت).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/47