کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کھانے کے بعد مردوں میں ایک فرد اور عورتوں میں ایک فرد بیھٹتا ہے، اور جو مہمان کھانا کھا لیتے ہیں ان سے پیسے لیتے ہیں، اور باقاعدہ ان پیسوں کو ان کے ناموں کے ساتھ لکھا جاتا ہے، پھر جب پیسے دینے والے اپنی شادی کرتے ہیں تو یہ پیسے لینے والے ان کو وہ پیسے جو اپنی شادی میں لیے تھے وہ واپس کرتے ہیں، کبھی پورے پورے اور کبھی زیادہ، تو اس کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ دعوت ولیمہ کے بعد جو رقم بنام ’’نیوتہ‘‘ دینا مروج ہے، (جس کو سلامی وغیرہ بھی کہتے ہیں) یہ کئی مفاسد (شہرت، ریاکاری، طعن وتشنیع، بدلہ لینے کی سے دینا، طیب نفس کا نہ ہونا) کی بناء پر درست نہیں، تاہم اپنی مرضی سے بطور ہدیہ کوئی چیز دینا، جس میں مذکورہ بالا مفاسد نہ ہوں درست ہے۔لما في التنزيل:
﴿وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ.﴾(سورة البقرة:188)
وفي مسند الإمام أحمد :
’’ألا لا تظلموا ألا لا تظلموا ألا لا تظلموا إنه لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه‘‘.(جلد:34، ص:299، ط:مؤسسه الرساله،بيروت).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:189/97