کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں جب منگنی ہوتی ہے، تو نکاح کے بعد لوگوں میں پیسے تقسیم کئے جاتے ہیں، اور شادی میں داماد کو سونے کی انگوٹھی دی جاتی ہے، تو اس رقم کا بانٹنا، لینا اور سونے کی انگوٹھی دینا، لینا اور پہننے کا کیا حکم ہے؟
نکاح کے بعد پیسے تقسیم کرنے کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے،البتہ بعض علاقوں میں اس کا رواج بن چکا ہے ، اور وہ پیسے تقسیم کرنے کو لازمی سمجھتے ہیں،اور جو تقسیم نہ کرے اس پر ملامت کرتے ہیں،لہذا یہ پیسے تقسیم کرنا جائز نہیں ہے،اور شادی میں سونے کی انگوٹھی داماد کو دینے کا طریقہ بھی درست نہیں ہے،کیونکہ وہ داماد کے پہننے کے لئے دیتے ہیں ، اور اس کا استعمال مرد کے لئے حرام ہے۔
لما في التنزيل العزيز:
﴿إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ﴾.(سورة الإسراء، الآية: 27)
وفي مشكاة المصابيح:
وعن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " ألا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه ".(كتاب البيوع،باب الغصب والعارية:قديمي كتب خانة)
وفي التنوير مع الرد:
’’(ولا يتختم) إلا بالفضة لحصول الاستغناء بها فيحرم (بغيرها كحجر)... (وذهب وحديد وصفر) ورصاص وزجاج وغيرها.
فالحاصل: أن التختم بالفضة حلال للرجال بالحديث وبالذهب والحديد والصفر حرام عليهم‘‘.(كتاب الحظر والإباحة، فصل في اللبس، 593/9:رشيدية)
وفي البدائع:
’’( ومنها ) الذهب لأن النبي عليه الصلاة والسلام جمع بين الذهب وبين الحرير في التحريم على الذكور بقوله عليه الصلاة والسلام ((هذان حرامان على ذكور أمتي)) فيكره للرجل التزين بالذهب كالتختم ونحوه‘‘.(كتاب الإستحسان،522/6: رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:185/302