نماز میں سری اور جہری قرأت کا حکم

نماز میں سری اور جہری قرأت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں قرأت سری اور جہری کیوں ؟

جواب

در مختار میں لکھا ہے :
’’و یسر فی غیرھا و کان علیہ الصلوۃ والسلام یجھر ثم ترکہ في الظھر و العصر لدفع  اذي الکفار‘‘.(درمختار:358/1)
یعنی نبی کریم ﷺ ابتداء میں  سب نمازوں میں جہر کیا کرتے تھے، پھر کفار نے تکلیف دینا شروع کی،تو دن کے نمازوں میں جہر بند کردیا، پھر اگرچہ یہ علت ختم ہوئی یعنی کفار کے تکلیف کا خوف نہیں  رہا ، لیکن اللہ تعالی نے وہی حکم برقرار رکھا ، ہو سکتا ہے  کچھ اور بھی حکمتیں ہوں ۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/204