نماز جنازہ مکرر پڑھنے کا حکم

نماز جنازہ مکرر پڑھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی بندے کا انتقال اپنےآبائی گاؤں کے علاوہ کسی شہر میں ہو جائے تو لوگ اس کی نماز جنازہ کئی دفعہ پڑھتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟
اور اگر پہلی دفعہ میت کا جنازہ وارث یعنی بیٹے کی اجازت سے پڑھا جائےاور وہ خود قریب کھڑا رہے جنازے میں شریک نہ ہو، اورپھر کچھ فاصلے کے بعد دوبارہ جنازہ ہو اور وہ بیٹا شریک ہو، کیاایسا کرناجائز ہے؟ جبکہ پہلا جنازہ اس کی اجازت سے ہوا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ نماز جنازہ میں تکرار جائز نہیں، البتہ اگر میت پر پہلی نماز جنازہ ولی کی اجازت کے بغیر پڑھی گئی، اور ولی اس میں شریک نہیں ہوا تو ولی کو اختیار ہے کہ دوبارہ نماز جنازہ پڑھے، اور اس کے ساتھ صرف وہی لوگ شریک ہو سکتے ہیں جو پہلی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوئے ہوں۔
اگر میت پر پہلی مرتبہ نماز جنازہ ولی کی اجازت سے ادا کی گئی تو نمازجنازہ کا تکرار جائز نہیں، اگرچہ پہلی نماز جنازہ میں وہ خود شریک نہ ہوا ہو۔
لمافي التنویر مع الدر:
’’(فإن صلى غيره) أي الولي (ممن ليس له حق التقدم) على الولي (ولم يتابعه) الولي (أعاد الولي)‘‘. (كتاب الصلوة، باب صلوةالجنازة: 144/3: رشيدىة)
وفي المبسوط:
’’قال: وإذا صلي على جنازة ثم حضر قوم لم يصلوا عليها ثانية جماعة ولا وحدانا عندنا إلا أن يكون الذين صلوا عليها أجانب بغير أمر الأولياء ثم حضر الولي فحينئذ له أن يعيدها‘‘. (باب غسل المیت: 106/1: المکتبة الغفارية)
وفي هامش الشلبی علی تبیین الحقائق:
’’ قوله: (وله أن يأذن لغيره إلخ) أي وللولي أن يأذن لغيره، وإذا أذن لغيره أن يصلي فصلى لا يجوز للولي الإعادة‘‘.(کتاب الصلوة، باب الجنائز: 573/1: دار الکتب العلمية بیروت).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/08