کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ:
(1)…اگر کوئی آدمی اپنی بیٹی سے مس بالشہوۃ(شہوت کے ساتھ چھونا) کرتا ہے مگر بعد میں اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ تو میری بیٹی ہے،اور بیوی نہیں ہے غلطی سے مس ہوا ہے توکیا اس شخص کا نکاح ٹوٹا یا نہیں؟
(2)…یا کوئی آدمی نشہ کی حالت میں اس طرح غلطی سے مس بالشہوۃ(شہوت کے ساتھ چھونا) اپنی بیٹی سے کرتا ہے تو نکاح قائم رہے گا؟
دونوں صورتوں کا حکم یہ ہے کہ اگر مس بالشہوۃ کیا ہے تو حرمت مصاہرت ثابت ہو جانے کی وجہ سے اسکی بیوی اس پر حرام ہوجائے گی خواہ نشہ کی حالت میں ہو یا نہ ہو۔لما في الفتاوى الهندية:
’’سئل القاضي علي السغدي عن سكران باشر ابنته وقبلها وقصد أن يجامعها فقالت الابنة : أنا ابنتك فتركها هل تحرم أمها ؟قال:نعم،كذا في التتارخانية‘‘.(الفتاویٰ الھندیۃ:2/5،بیروت).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/39