کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نذر کرے اور وہ نذر اس طریقہ سے کرے کہ اگر میرا یہ کام ہوجائے، تو میں بکری زبح کروں گا، تو اس کا کھانا اس کے ساتھ شریک بھائی کھاسکتے ہیں یا نہیں؟ احادیث کی رو سے جواب مرحمت فرمائیں۔
صورت مسئولہ میں اس نذر کا کھانا نذر کنندہ کے لیے جائز نہیں ہے، اور جن لوگوں کا کھانا وغیرہ نذر کنندہ کے ذمے ہے ان کے لیے بھی اس نذر سے کھانا جائز نہیں ہے، بھائی اگر غنی ہے تو نہیں کھا سکتا، اور غنی نہیں ہے تو کھا سکتا ہیں، جیسا کہ فتاوی رشیدیہ میں ایک ایسے ہی سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ:
’’ایسی نذر ومنت کی جو شئ ہو اس میں سے کھانا حرام ہے، اور کسی غنی کو نہیں دینا چاہیے، نہ نذر کنندہ کے ماں، باپ، بیٹا، بیٹی کو اس میں سے کھانا درست ہے‘‘۔(فتاوی رشیدیہ، ص:548).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/47