کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے یہاں میاں بیوی کے آپس میں جھگڑنے پر کسی بڑے نے سمجھاتے ہوئے بیوی سے کہاکہ: آپ ضد مت کریں، تو عورت نے فخریہ طور پر کہا: کہ میں کیسے ضد نہ کروں، ضد تو میرا خاندانی شیوہ ہے، میں نے تو (نعوذ باللہ) اللہ سے بھی ضد کی ہے، جب اللہ تعالی نے میری والدہ کو موت دی، تو میں نے اللہ تعالی سے کہا کہ: آپ نے مجھ سے میری والدہ چھینی ہے، لہذا میں تیرے لیے نماز نہیں پڑھوں گی، پھر ایک ماہ تک اس نے نماز نہیں پڑھی۔ ایسی عورت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں عورت کا یہ کہنا کہ (نعوذباللہ) میں نے تو اللہ سے بھی ضد کی ہے، بہت خطرناک بات ہے، اس پر کثرت سے توبہ واستغفار کرے اور احتیاطا ًتجدید ایمان اور تجدید نکاح کرے۔لمافي التاتارخانية:
’’وإذا قال لغيره: قد أنعم الله عليك فأحسن كما أحسن الله إليك، فقال الرجل: رو با خداى جنك كن لم أعطيت فلانا كذا وكذا اختلف المشائخ في كفره... وفي الخانية: والأخوط تجديد النكاح.... ولو قال خداى فلان را از بهر كراهيت من افريده است لا يكفر‘‘.(كتاب أحكام المرتدين، الفصل الخامس في المتفرقات، 291/7: فاروقية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/162