میں تمہیں طلاق دیتا ہوں،دیتا ہوں، دیتا ہوں کے الفاظ سے طلاق کا حکم

میں تمہیں طلاق دیتا ہوں،دیتا ہوں، دیتا ہوں کے الفاظ سے طلاق کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جناب یہ واقعہ بروز ہفتہ بتاریخ 12-اکتوبر-2024، رات 12کے بعد کا ہے، کچھ گھریلو تنازعات اور اہلیہ کا سخت لہجہ جو اکثر معمول کے طور پر دفعتاً ہوتا رہتا تھا، اس روز بھی پیش آیا اور اہلیہ کا بھی طلاق کا مطالبہ ہوا، جس کے سبب میں نے اسے سمجھایا اور مجھ سے بھی تلخ  کلامی ہوگئی، میں اکثر درد کی دوائیاں استعمال کرتا ہوں، چنانچہ اس روز بھی میں دوائی کے زیر اثر غنودگی میں بھی تھا۔
بحر حال میں حلفاً، صدقاً اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ میں نےاپنے والدین کے سامنے اپنی اہلیہ کو ایک طلاق دی، بعدازاں میں باعث غنودگی چکرا کر گرا اور دو یا تین دفعہ مزید میں دیتا ہوں یہ الفاظ ادا کئے، اہلیہ میری دوسرے کمرے میں تھی، انہوں نے یہ سب سنا اورموبائل میں  Record بھی کیا، اب آپ سے رجوع کا فتوی درکار ہے کہ میری نیت اور ارادہ ایک کا ہی تھا اور آگے میں رکا بھی اور صرف دیتا ہوں کے الفاظ زبان کو روکتےہوئے ادا ہوتے گئے، برائے مہربانی مجھے مطلع کردیں۔
وضاحت:مستفتی سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ بیوی کو ایک طلاق ان الفاظ کے ساتھ دی ہے، کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، اس کے بعد دیتا ہوں، دیتا ہوں کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ جن الفاظ کے ساتھ آپ نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے، ان سے تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ اب بغیرحلالہ شرعیہ کے نہ رجوع ممکن ہے،اورنہ ہی تجدید نکاح۔
لما في التنوير مع الدر:
’’(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) و لو تقديرا، بدائع‘‘.(كتاب الطلاق: 427/4: رشيدية)
و في الهداية:
’’الطلاق على ضربين: صريح وكناية، فالصريح قوله: [أنت طالق، و:مطلقة، و:طلقتك] فهذا يقع به الطلاق الرجعي لأن هذه الألفاظ تستعمل في الطلاق ولا تستعمل في غيره فكان صريحا وأنه يعقب الرجعة بالنص ولا يفتقر إلى النية‘‘.(كتاب الطلاق،باب إيقاع الطلاق:120/2: دار الفيحاء)
وفي الفتاوى التاتارخانية:
’’وفي فتاوى أهل سمرقند: من ترا طلاق دادم! فإن نوى الإيقاع وقع‘‘.(كتاب الطلاق، الفصل الرابع فيما يرجع إلى صريح الطلاق: 405/4: فاروقية)
وفيه ايضا:
’’ولو قالت المرأة لزوجها ’’طلقني‘‘ فقال:’’دانم‘‘ إن كان ذلك في موضع يكون ذلك عرفهم وقع الطلاق‘‘.(كتاب الطلاق، الفصل الرابع فيما يرجع إلى صريح الطلاق: 423/4: فاروقية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/31