’’میں اصلا نماز نہیں پڑھتا ہوں‘‘ کہنے کا حکم

’’میں اصلا نماز نہیں پڑھتا ہوں‘‘ کہنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے تخصیص اور نیت کے اظہار کے بغیر کہا کہ میں اصلا نماز نہیں پڑھتا ہوں یہ لفظ اصلا زید کے کلا م میں موجود ہو، اور اگر کسی نے زید کو تجدید نکاح کرکے پھر زید نے وقت اور نفل اور سنت کی تخصیص نہ کی ہو، آیا یہ نکاح خلاف مذھب احناف ہوگا یا کہ نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اس شخص کے قول میں اصلا نماز نہیں پڑھتا ہوں، اس میں دو چیزوں کا احتمال ہے۔
اول: اگر ترک صلاۃ اعتقادا یعنی اس کی فرضیت کا انکار ہے تو کفر ہے اور کافر ہو نیکی وجہ سے اس کی بیوی پر طلاق واقع ہو جائیگی تجدید ایمان اور تجدید نکاح ومہر ضروری ہے۔
دوم: اگر کوئی شخص باوجود فرض جاننے کے بوجہ غفلت وسستی نہیں پڑھتا ہے، تو وہ فاسق ہے اور مستحق تعزیر و حبس (یعنی قید) وضرب ہے لیکن چونکہ وہ الفاظ موہوم انکار ہے، اس لیے تجدید ایمان ونکاح اولی ہوگا، اور مذھب احناف کے خلاف نہیں ہوگا۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/101